
امریکہ اور چین میں سونے کے
ذخائر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ کے وفاقی ریزور بنک نے سونے کے
ذخائر کو نیویارک کے جزیرے مین ہٹن میں زیر زمین پہاڑی تہوں میں 80 فٹ
گہرائی میں محفوظ کررکھا ہے۔ یہ جگہ سطح سمندر سے بھی 50 فٹ نیچے ہے۔ رپورٹ
کے مطابق سونے کا شمار دنیا کی بھاری ترین دھاتوں میں ہوتا ہے۔ یہ ایک
اعلیٰ ترین موصل ہے جس سے برقی رو تیزی سے گزرتی ہے۔ اسی وجہ سے سونے کو
الیکٹرانک کے سازوسامان کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کمپیوٹر‘
ٹیلیفون‘ برقی بلبوں میں سونے کی باریک تار استعمال کی جاتی ہیں۔ اسے خلائی
جہازوں اور مصنوعی سیاروں کے بیرونی خول میں سورج کے تابکاری اثرات سے
محفوظ کرنے کےلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک اونس سونے کو پھیلا کر 50
میل لمبی تار بنائی جا سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سونا ادویات میں بھی
استعمال ہوتا ہے وسطی ایشیا کی ریاستوں میں دنیا کے سب سے زیادہ سونے کے
ذخائر ہیں، بالخصوص کرغےزستان اور ازبکستان کا شمار سونا پیدا کرنےوالے
دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ روس اپنی کانوں سے سالانہ 3 سو ٹن سونا
حاصل کرتا ہے۔