غروب آفتاب کے ساتھ دکانیں بند ہوتے ہی پاکستان میں سونا تلاش کرنے والوں کی زندگی جاگ اٹھتی ہے اور وہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر اور گندے پانی کے نالوں میں اس قیمتی دھات کے ذرات کھوجتے پھرتے ہیں۔اس کام سے وابستہ افراد کی درست تعداد معلوم نہیں مگر مقامی صرافوں کا تخمینہ ہے کہ پاکستان بھر میں ہزاروں افراد سونے کی تلاش میں قسمت آزمائی کرتے ہیں۔پاکستان میں زیورات اور خاص طور پر سونے کو فخر، دولت اور احساس برتری کی علامت تصور کیا جاتا ہے اور اسی لیے یہ ایک بڑا کاروبار ہے۔
سڑکوں اور نالوں میں سونے کی تلاش کا کام شام کے دھندلکے میں شروع ہوتا ہے اور صبح تک جاری رہتا ہے۔ گند کے ڈھیر میں سونے کے ننھے ذرات شامل ہو سکتے ہیں جو صرافوں کی جانب سے زیورات تیار کرنے کے لیے دھات کی ڈھلائی اور کٹائی کے دوران نکلتے ہیں۔ سونے کے ننھے ذرات کو ریت اور مٹی سے الگ کرنے کے لیے خاص قسم کا تیزاب استعمال کیا جاتا ہے جو لوہے اور دیگر دھاتوں کو گلا دیتا ہے اور صرف سونے کے ذرات پیچھے بچتے ہیں۔