بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
آغاز
ہمارے کاروبار کا آغاز 1935 میں ہمارے بزرگ محترم جناب حاجی احمد دین زرگر مرحوم نے اپنے آبائی گاؤں لدھیکے اونچے سے کیا۔یہ گاؤں رائے ونڈ سے دس کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔
حاجی احمد دین صاحب نے جس محنت،لگن اور ایمانداری سے کام کیا اہل علاقہ اس کے شاہد ہیں اور اسی محنت اور ایماندری کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے انہیں ایسی عزت اور شہرت سے نوازا کے دور دراز سے لوگ زیورات بنوانے ایک چھوٹے سے گاؤں میں حاجی احمد دین زرگر کے پاس آنے لگے۔
وقت تیزی سے گزرتا گیا اور حاجی احمددین صاحب 1997 میں 78 سال کی عمر میں گاؤں لدھیکے اونچے سے اپنے کاروبار سمیت رائیونڈ منتقل ہوگئے لیکن شہر کی فضاء انہیں راس نہ آئی 1998 میں ہی بیماری کی وجہ سے کاروبار اپنے جانشینوں کے حوالے کرتے ہوئے گھر میں ہی آرام کرنے لگے اور پھر 2001 میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے
۔
انا للہ وانا الیہ راجعون
کچھ ماضی کی یادیں
اس دور میں لوگوں کے پاس زیادہ وسائل نہیں تھے اس لئے ابتداء میں چاندی کے
زیورات کا ہی زیادہ رجحان رہا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ بدلتا چلا گیا جوں جوں لوگوں کے وسائل اور آمدن بڑھتی گئی خواتین کے ذوق کا معیار بھی بلند ہوتا گیا سونے کے زیورات میں پولے مال کا رواج عام تھا جن میں دونی ٹکہ،مالا،کینٹھا،پونچھیاں،ہبدلی، پھول والے کنگن اور پولی چوڑیوں کا رواج عام تھا۔اس دور میں ہمارےعلاقہ میں زیورات کی واپسی پر کاٹ تین ماشہ فی تولہ کاٹی جاتی تھی جسے حاجی احمددین زرگر صاحب نے کم کرکے ایک ماشہ کردیا جو 1980 تک برقرار رہی وقت کے ساتھ ساتھ زیورات کے ایسے نمونے سامنے آتے گئے جن میں ٹانکہ کا استعمال زیادہ ہونے کی وجہ سے اور مہنگائی اور اخراجات قدرے بڑھے جانے کی وجہ سے اس کو ڈیڑھ ماشہ فی تولہ کردیا گیا جو کہ حاجی صاحب کی زندگی تک یعینی 2001 تک برقرار رہی۔اس کے بعد ہمیں بھی حالات سے سمجھوتہ کرنا پڑا اور اس کو بڑھا کر دوماشہ فی تولہ کردیا گیا جوکہ تاحال برقرار ہے
چونکہ پاکستان میں اس حوالہ سے کوئی قانون نہیں ہے اس لئے مقامی تاجر تنظیمیں ہی ایسے معاملات طے کرتی ہیں تاہم ہماری کوشش ہے کہ واپسی پر کاٹ اور پہلے پالش یا ویسٹ والے نظام کو سرے سے ہی ختم کر کے ایسا نظام اپنایا جائے جس میں شک اور بے یقینی کی کوئی گنجائش نہ ہو جیسے کہ دنیا کہ کئی ممالک میں رائج ہے اور اسے وہاں قانونی حثیت حاصل ہے۔
مزید تفصیل یہاں دیکھیں
چونکہ پاکستان میں اس حوالہ سے کوئی قانون نہیں ہے اس لئے مقامی تاجر تنظیمیں ہی ایسے معاملات طے کرتی ہیں تاہم ہماری کوشش ہے کہ واپسی پر کاٹ اور پہلے پالش یا ویسٹ والے نظام کو سرے سے ہی ختم کر کے ایسا نظام اپنایا جائے جس میں شک اور بے یقینی کی کوئی گنجائش نہ ہو جیسے کہ دنیا کہ کئی ممالک میں رائج ہے اور اسے وہاں قانونی حثیت حاصل ہے۔
مزید تفصیل یہاں دیکھیں
ہمارے خصوصی زیورات
یوں تو اب مشینی دور ہے ہر وہ کام جو دنوں میں کیا جاتا تھا اب گھنٹوں اور منٹوں میں نپٹا دیا جاتا ہے رہی سہی کسر کمپیوٹر نے آکر نکال دی ہے جس پہ چند کلک کرنے سے زیورات کا ایک سے بڑھ کر ایک شاہکارتخلیق کیا جارہا ہے لیکن یہ جدت بھی پاکستان کے قدیمی اور روائیتی زیورات کی مانگ میں کمی نہیں لاسکی پاکستان کی اکثر خواتین کی ترجیح اب بھی قدیمی اور روائتی زیورات ہی ہیں۔اور الحمدوللہ ہمارا کارخانہ ضلع لاہور کےان چند کارخانوں میں سے ایک ہے جہاں ایسے زیورات نفاست کے ساتھ تیار کئے جاتے ہیں جن میں قصوری والے،ڈھاکہ کڑے،ملتانی جھمکے،دونی ٹکہ،مالا،کینٹھا،گجراتی کنگن،شغلے،باجرے گھاٹ(ڈائمس) زیورات ،پونیاں اور دیگر کئی زیورات شامل ہیں۔لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نئے دور کے جدید زیورات کی تیاری کے حوالے سے ناآشنا ہیں قدیمی اور روائیتی زیورات کو ترجیحی بنیاد پہ رکھنے کا مقصد مستقبل میں ان کا وجود باقی رکھنا ہے وگرنہ تو ہمارے کاریگر ہرقسم کے زیورات کی تیار کرنے میں ماہر ہیں۔ہمارا طریقہ کار
ماضی کی روایات کو برقرا رکھتے ہوئے ہم نے اپنے کاروبار کو وسعت دیتے ہوئے ایک شاپ سے بڑھا کر ایک کارخانہ کی شکل دی ہے جہاں اب گاہکوں کے علاوہ علاقہ کے دیگر نامورجیولر حضرات بھی ہم سے زیورات تیار کرواتے ہیں۔ہمارے ہاں کسی بھی قسم کے تیار زیورات دستیاب نہیں ہیں اور نہ ہی ہمارا کوئی ڈسپلے سنٹر ہے۔گاہک اور جیولر حضرات کا تمام کام آرڈر پر ہی تیار کیا جاتا ہے۔ہم کوئی بھی آرڈر پچاس فیصد ایڈوانس رقم،سونا یا چاندی کے بغیر بک نہیں کرتے۔اگر آپ کو ہماری ویب سائٹ سے کوئی نمونہ پسند ہے اور آپ یہ زیور ہم سے تیار کروانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے آپ کو ہمارے کارخانہ تک آنا ہوگا۔صرف چاندی کے زیورات سو فیصد ایڈوانس وصولی کی صورت میں کورئیر کئے جاسکتے ہیں یہ سہولت بھی صرف پاکستان کے لئے ہے۔۔
ہم سے رابطہ کے لئے یہاں کلک کریں
اس ویب سائٹ کا مقصد
زیورات کی ڈیزائنگ اور تیاری ایک فن ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہماری تجارت اس فن کا بہترین نمونہ ہو۔ہم محنت ،لگن اور ہنری مندی کے فن کو بروئے کار لاتے ہوئے اور ان روایات کو جو ہمیں اپنے آباؤ و اجداد سے ورثہ میں ملی ہیں مدنظر رکھتے ہوئے سونے اور چاندی کو نایاب نمونوں میں بدل کرایک سے بڑھ کر ایک شاہکار تخلیق کرنے کا فن رکھتے ہیں۔
ہمارے ساتھ کام کرنے والے ہمارے ساتھی عرف
عام کاریگر نہیں بلکہ اپنے فن کے بادشاہ اور بہترین فنکار ہیں جو اپنے فن
میں اعلیٰ درجے کی مہارت کی وجہ سے اعلیٰ زیورات بنانے کی مہارت رکھتے ہیں۔ہم انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے فن کو ایک شاہکار
کے طور پہ دنیا کے سامنے پیش کرکے دنیا میں اپنے نام کی ایک اور پہچان حاصل
کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ہم عوام الناس کو اس حوالہ سے مکمل آگاہی فراہم کرنا چاہتے ہیں تاکہ لوگ ایسی کالی بھیڑوں کے دھوکے سے بچ سکیں جنہوں نے مال کی حوس میں اس عظیم پیشہ کو بدنام کرکے رکھ دیا ہے اور سادہ لوح عوام کو لوٹ لوٹ کر اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں۔اس کے علاوہ سونا چاندی اور زیورات کے متعلق دنیا بھر کی خبریں اردو زبان میں اپنے قارئین تک پہنچانا بھی ہمارے مقاصد میں شامل ہے۔
ہمارشاندا اور بے داغ ماضی ہی ہمارے شاندار مستقبل کا آئینہ دار ہے۔
ان شاءاللہ
ان شاءاللہ