سونا
سونا کو انگریزی میں گولڈ عربی میں ذہب اور لاطینی زبان میں اورم کہا جاتا ہے۔اس کا رنگ شوخ سنہری ہوتا ہے- یہ ایک ملائم قسم کی دھات ہے- یہ زمین سے دیگر دھاتوں کے ساتھ ملاہوا ذرات کی صورت میں پایا جاتا ہے جسے بعد ازاں ریفائنری میں دیگر دھاتوں سے جدا کیا جاتا ہے۔یہ ایک ایسی نفیس قسم کی دھات ہے جس پہ موسمی اثرات اثر انداز نہیں ہوتے۔اس پر عام تیزابات اور الکلی اثرانداز نہیں ہوتے۔اس کوپانی کی صورت میں تحلیل کرنے کے لئے ایکواریجیا کو استعمال کیا جاتا ہے جو کہ دو مختلف(نائٹرک ایسڈ(شورے کا تیزاب)ہائیڈرکلورک(نمک کا تیزاب)) تیزابوں کا مرکب ہوتا ہے-یہ باقی سب دھاتوں کے ساتھ مکس بھی ہوسکتا ہے اور بعد ازاں ان کو جداجدا کرنا بھی ممکن ہے۔سونا اور دیگر دھاتوں کے مرکب کو اگر تیز آگ میں پگھلایا جائے توآہستہ آہستہ سونے کے علاوہ دیگر تمام دھاتیں جل جاتیں ہیں۔اس کا ایٹمی وزن 196.97 ہے اور اس کا ایٹمی نمبر79 ہے۔سونا اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ علم تاریخ۔ کیوں کہ قرآن میں اور دیگر مذہبی اور تاریخی کتابوں میں اس کا ذکر ملتا ہے۔دنیا کہ مختلف علاقوں میں آثار قدیمہ سے بھی اس کی موجودگی کے شواہد ملتے ہیں اور ہر دور میں اس کی اہمیت مسلم رہی ہے۔سونا دنیا کے کئی ممالک میں پایا جاتا ہے جن میں اکثریت مسلم ممالک کی ہی ہے اور ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں تیل اور تانبہ کے علاوہ سونے کے بھی وسیع ذخائر ہیں تاہم ابھی تک اس کو نکالنے کا باقاعدہ آغاز نہیں کیا گیا۔سونا پانی سے19.32 گنا بھاری ہوتا ہے یعنی کہ اس کی سپیسیفک گریوٹی 19.32 ہے۔
سونا 1065 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر پگھلتا ہے یعنی کہ اس کا میلٹنگ پوائنٹ 1065 سینٹی گریڈ ہے۔
سونا 2600 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر ابلنے لگتا ہے یعنی کہ اس کا بوائلنگ پوائنٹ 2600سینٹی گریڈ ہے۔
اسی سونے کو پلاٹینیم کے ساتھ ایک مخصوص مقدار میں ملا کر سفید سونا یا وائٹ گولڈ کا نام دیا جاتا ہے۔دنیا کے کچھ ممالک میں وائٹ گولڈ کے زیورات کا رواج ہے۔
سونا کو زیورات کے علاوہ طب،ایلوپیتھک اور ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں دوائیوں کے طور پہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔
دور جدید میں اس کا استعمال الیکٹرونکس کے پرزہ جات کی تیاری میں بھی کیا جاتا ہے جیسے موبائل،گھڑیوں اور کمپیوٹر وغیرہ قابل ذکر ہیں۔زمانہ قدیم میں اس کے برتن،آرائشی سامان،بادشاہوں کے تخت،اسلحہ کے اوپر نقش نگار،مورتیوں اور بت وغیرہ بنانے کے آثار ملتے ہیں۔ماضی بعید اور قریب میں سکہ اور کرنسی کے طور پہ سونا استعمال کیا جاتا تھا اور دیگر ملکوں سے لین دین میں سونا کا ہی استعمال ہوتا ہے۔دنیا کی قیمتی دھات ہونے کی وجہ سے آج بھی بینک ممالک اور حکومتیں اپنے اثاثہ میں سونے کی موجودگی کو یقین بناتی ہیں۔
چاندی
چاندی کو انگریزی میں سلور عربی میں فضہ اور لاطینی زبان میں ارجنٹم کہا جاتا ہے۔ اس کا رنگ دودھیا سفید ہوتا ہے-یہ ایک ملائم قسم کی دھات ہے-یہ زمین سے دیگر دھاتوں کے ساتھ ملی ہوئی ذرات کی صورت میں برآمد ہوتی ہے جسے بعد ازاں ریفائنری میں دیگر دھاتوں سے جدا کیا جاتا ہے۔چاندی پہ موسمی اثرات جلد اثر انداز نہیں ہوتے۔تاہم میک اپ اور پرفیومز وغیرہ میں استعمال ہونے والے کیمیکلز سے اس کا رنگ سیاہ ہوجاتا ہے۔اس کوپانی کی صورت میں تحلیل کرنے کے لئے نائٹریک ایسڈ(شورے کا تیزاب) استعمال کیا جاتا ہے -یہ باقی سب دھاتوں کے ساتھ مکس بھی ہوسکتی ہے اور بعد ازاں ان کو جداجدا کرنا بھی ممکن ہے۔چاندی اور دیگر دھاتوں کے مرکب کو اگر تیز آگ میں پگھلایا جائے توآہستہ آہستہ دیگر تمام دھاتوں کے ساتھ ساتھ چاندی بھی جل جاتی ہے۔اس کا ایٹمی وزن 108 ہے اور اس کا ایٹمی نمبر47 ہے۔سونا کی طرح چاندی بھی اتنی ہی قدیم ہے جتنا کہ علم تاریخ۔کیوں کہ قرآن میں اور دیگر مذہبی اور تاریخی کتابوں میں اس کا ذکر ملتا ہے۔دنیا کہ مختلف علاقوں میں آثار قدیمہ سے بھی اس کی موجودگی کے شواہد ملتے ہیں اور ہر دور میں اس کی اہمیت مسلم رہی ہے۔سونا کی طرح چاندی بھی دنیا کے کئی ممالک میں پائی جاتی ہے جن میں اکثریت مسلم ممالک کی ہی ہے اور ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں تیل اور تانبہ کے علاوہ سونے اور چاندی کے بھی وسیع ذخائر ہیں تاہم ابھی تک اس کو نکالنے کا باقاعدہ آغاز نہیں کیا گیا۔
چاندی پانی سے10.50 گنا بھاری ہوتی ہے یعنی کہ اس کی سپیسیفک گریوٹی 10.50 ہے۔
چاندی960.50 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر پگھلتی ہے یعنی کہ اس کا میلٹنگ پوائنٹ 960.50 سینٹی گریڈ ہے۔
چاندی 1950 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر ابلنے لگتی ہے یعنی کہ اس کا بوائلنگ پوائنٹ 1950 سینٹی گریڈ ہے۔
چاندی کو زیورات کے علاوہ طب،ایلوپیتھک اور ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں دوائیوں کے طور پہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔چاندی کے ورق عام کھانے والی چیزوں پہ لگائے جاتے ہیں۔دور جدید میں اس کا استعمال الیکٹرونکس کے پرزہ جات کی تیاری میں بھی کیا جاتی ہے جیسے موبائل،گھڑیوں اور کمپیوٹر وغیرہ قابل ذکر ہیں۔زمانہ قدیم میں اس کے برتن،آرائشی سامان،بادشاہوں کے تخت،اسلحہ کے اوپر نقش نگار،مورتیوں اور بت وغیرہ بنانے کے آثار ملتے ہیں۔عرب ممالک میں اب بھی چاندی کے خنجر تلواریں اور چھڑیاں بنائی جاتیں ہیں ماضی بعید اور قریب میں سکہ اور کرنسی کے طور پہ چاندی بھی استعمال کیا جاتی تھی اور دیگر ملکوں سے لین دین میں سونا کے ساتھ ساتھ اس کا بھی استعمال ہوتاتھا۔
اس وقت دنیا جدت کی بنا پہ ایک گول گاؤں کی شکل اختیار کرچکی ہے جسے عرف عام گلوبل ولیج کہا جاتا ہے۔اس دور میں سونا اور چاندی کی خریدو فروخت ایک جنس کے طور پہ کی جاتی ہے۔یہ خریدو فروخت جہاں ایک انتہائی منافع بخش کاروبار ہے وہاں کبھی کبھی بہت بڑے نقصان کا سبب بھی بن جاتا ہے۔کس طرح دنیا کی چند طاقتوں نے سونا اور چاندی کو اپنے شکنجے میں لے رکھا ہے۔اور سونے اور چاندی کے کاروبار کے دیگر طریقے اور عالمی منڈیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے درج ذیل لنک پہ کلک کریں۔
عالمی منڈی
سونا اور چاندی کے بارے مزید معلومات کے لئے درج ذیل صفحات کا مطالعہ بھی آپ کے لئے نفع مند ثابت ہوسکتا ہے۔
سونا اور چاندی پہ زکوۃ کی فرضیت کےبارے میں جاننے کے لئے یہاں کلک کریں
سونا اور چاندی کی کتنی اقسام ہیں اور یہ اقسام کیسے وجود میں آتی ہیں مزید یہ کہ کیرٹ اور قیراط کیا ہے اس کے لئے یہاں کلک کریں
سونا اور چاندی کے وزن کے لئے دنیا میں کون کون سے پیمانے استعمال کے جاتے ہیں اور ان میں کیا فرق ہے جاننے کے لئے یہاں کلک کریں
سونے اور چاندی کے زیورات بنوانے کے کیا اخراجات ہیں اور ان کی واپسی پہ کتنا نقصان ہوتا ہے تفصٰل کے لئے یہاں کلک کریں
ملمع سازی کا فن کیا ہے،سستا سونا اور چائنہ گولڈ کی حقیقت جاننے کے لئے یہاں کلک کریں
سونا اور چاندی کو کاروبار کی نیت سے خریدنے کا طریقہ اور اصول و ضوابط۔جاننے کے لئے یہاں کلک کریں
دنیا میں زیورات کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے جتنی کے سونے اور چاندی کی۔زیورات کا مختصر سسا تعارف دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں
ہمارے تیار کردہ قدیمی اور جدید نمونوں میں زیورات کی تفصیل جاننے کے لئے درج ذیل روابط پہ کلک کریں
زیورات
روائتی زیورات
سونا اور چاندی اور انکے زیورات کے متعلق نت نئی خبروں کے لئے یہاں لئے یہاں کلک کریں
سونا چاندی اور زیورات کے متعلق متفرق موضوعات دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں