زکوۃ کے مقاصد اور فوائد

زکوۃ کی ادائیگی میں بہت سارے لوگ تساہل سے کام لیتے ہیں اور اسے شرعی طریقے سے ادا نہیں کرتے ،حالانکہ زکوۃ کی ادائیگی ارکان اسلام میں سے ایک اہم ترین رکن ہے ۔اور ہر صاحب نصاب پہ فرض ہےنبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے :گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ،نماز قائم کرنا ،زکوٰۃ ادا کرنا،بیت اللہ کا حج کرنا،اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔

مسلمانوں پر زکوۃ کا فرض ہونا محاسن اسلام میں سے ہے ،کہ غریب مسلمانوں کی مدد ہو سکے اور وہ اچھی زندگی گزار سکیں۔زکوۃ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ غریب اور امیر کے درمیان محبت پیدا ہوتی ،کیونکہ انسانی فطرت ہے کہ وہ ہر احسان کرنے والے سے محبت کرتا ہے۔زکوۃ کا ایک فائدہ اپنے نفس کو کنجوسی اوربخیلی جیسے رذائل اخلاق سے بچانا ،اور اس کا تزکیہ کرنا بھی ہے ۔فوائد میں سے مسلمان کوجود وکرم اور حاجت مند پر نرم دل ہونے جیسی اچھی صفات کاعادی بنانا بھی ہے۔فوائد میں سے اپنے مال میں برکت ،زیادتی اور اچھے وارث کا حصول بھی ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:تم جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں کرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا)بدلہ دے گا ،اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والوں میں ہے۔(سبا39)نبی کریم ﷺ نے فرمایا:کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں:اے ابن آدم،تو خرچ کر ہم تجھ پہ خرچ کریں گے۔

انفاق فی سبیل اللہ میں بخل کرنے والے اور زکوۃ کی ادائیگی میں کوتاہی کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے سخت وعید فرمائی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ،انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے۔جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا)یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا کر رکھا تھا۔پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو۔(توبہ34،35)

ہر وہ مال جس کی زکوۃ نہ نکالی جائے وہ کنز ہے جس کے ساتھ صاحب کنز کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ:جس شخص کے پاس سونا یا چاندی موجود ہے اور وہ اس کی زکوۃ ادا نہیں کرتا ،قیامت کے دن جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے، اس مال کی سلاخیں بنائی جائیں گی اور اس شخص کی پیشانی ،پہلؤوں اور کمر کوداغا جائے گا۔
نبی کریمﷺ نے کہا ہے کہ جس شخص کو اللہ نے مال سے نوازا ہے اور وہ اس کی زکوۃ نہیں نکالتا قیامت کے دن اس کے مال سے ایک چتکبرا دو ڈنگوں والا اژدھا بنایا جائے گا جو اس کے گلے میں پہنا دیا جائے گا،وہ اس آدمی کو اپنے جبڑوں میں دبا کر کہے گہ میں تیرا مال اور خزانہ ہوں ۔اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت کی’’جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے وہ اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لئے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وہ ان کے لئے نہایت بد تر ہے،عنقریب قیامت والے یہ اپنی کنجوسی کی چیز کے طوق ڈالے جائیں گے(العمران180) ‘‘

سونے اور چاندی پر زکوۃکا نصاب اور مسائل

جن اصناف پر زکوۃ واجب ہےان میں سونا چاندی بھی شامل ہیں۔سونے اور چاندی کا نصاب بھی احادیث سے واضح ہے ،چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولے (یعنی612.360گرام)،جبکہ سونے کا نصاب ساڑھے سات تولے( یعنی 87.480)ہے۔چاندی اور سونے کا نصاب مکمل ہو جانے کے بعدجب اس پرایک سال گزر جائے تو اس میں سے اڑھائی فیصد یعنی چالیسواں حصہ زکوۃ ادا کی جائے گی۔ اگر آپ کے پاس اس نصاب سے کم سونا یا چاندی ہے تو اس کا مطلب ہےکہ آپ پر اس مال کی زکوۃ فرض نہیں اور اگر آپ کا سونا یا چاندی اس نصاب کے مطابق یا اس سے زائد ہے خواہ زیورات کی شکل میں خواہ ڈلی کی شکل میں تو زکوۃ کی ادائیگی میں تاخیر مت کریں ۔شریعت اسلامیہ میں زکوۃ کے لئے کوئی مہینہ مخصوص نہیں ہے جب بھی مال کو ایک سال ہوجائے زکوۃ ادا کردینی چاہئے اگر آپ نے پہلے زکوۃ ادا نہیں کی ابھی ادا کردیں اور آج سے ایک سال بعد پھرادا کرنا ہوگی۔